منگل، 16 جون، 2020

کینیڈا میں دو چھوٹے طیارے آپس میں ٹکرا گئے۔۔۔

ایک طیارہ چیمپئن سیون جی بی سمندر میں گر کر تباہ، دوسرا طیارہ آرنپائر کے قریبی ہوائی اڈے پر باحفاظت لینڈنگ کرنے میں کامیاب


اوٹاوا (اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 15 جون 2020) :- کینیڈا میں دو چھوٹے طیارے آپس میں ٹکرا گئے، ایک طیارہ چیمپئن سیون جی بی سمندر میں گر کر تباہ، دوسرا طیارہ آرنپائر کے قریبی ہوائی اڈے پر باحفاظت لینڈنگ کرنے میں کامیاب۔ تفصیلات کے مطابق کینیڈا میں دو چھوٹے طیارے آپس میں ٹکرا گئے ہیں، ٹکراؤ کے نتیجے میں ایک طیارہ چیمپئن سیون جی بی سمندر میں گر کر تباہ ہوگیا جس کا پائلت بھی زخمی ہوگیا جبکہ مسافر محفوظ رہے -
دوسری طیارہ کیسنا 172 ایم جی آرنپائر کے قریبی ہوائی اڈے پر باحفاظت لینڈنگ کرگیا اور طیارے میں سوار چاروں مسافر بھی محفوظ رہے - 


ریسکیو ذرائع کے مطابق ، خوش قسمتی سے دونوں طیاروں میں موجود تمام افراد محفوظ رہے ہیں -
اوٹاوا فائر سروسز کے مطابق حادثے کے فوری بعد فائر فائٹرز جائے وقوعہ پر پہنچے اور تباہ شدہ طیارے کے پائلٹ کو بچانے میں مدد کی اور اسے اسپتال منتقل کیا، حادثے میں زخمی ہونے والے پائلٹ کی عمر 70 سال بتائی گئی ہے -
اوٹاوا کے شہری مارک ہیلم نے بتایا ہے کہ اسکے بیٹے نے طیاروں کو آپس میں ٹکراتے ہوئے دیکھا اس کے بعد ایک طیارہ سمندر میں گرا اور طیارے کا پائلٹ اپنی مدد آپ کے تحت نکلنے میں کامیاب ہوگیا۔ سمندر سے تباہ ہونے والے طیارے کا ملبہ ہٹا دیا گیا ہے -

ٹرین سے ملاکروڑوں روپے کا سونا جس کا مالک ڈھونڈنا مشکل ہوگیا


برن[مانیٹرنگ ڈیسک] دنیا میں پولیس گم ہونے والی قیمتی اشیاءتلاش کرتی ہے -لیکن آپ یہ سن کر دنگ رہ جائیں گے -کہ سوئٹزرلینڈ میں پولیس کو ٹرین سے ملنے والے 1لاکھ 52ہزار پاﺅنڈ [تقریباً 3کروڑ 14لاکھ روپے] مالیت کے سونے کے مالک کی تلاش ہے -اور مالک ہے کہ مل کر نہیں دے رہا - دی مرر کے مطابق پولیس کوگزشتہ سال اکتوبر میں سوئٹزرلینڈ کے شہر سینٹ گیلن سے لوسرن جانے والی ٹرین سے 3کلوگرام سے زائد سونا ملا تھا - اور تب سے اس کے مالک کو تلاش کیا جا رہا ہے -لیکن وہ نہیں مل رہا - لوسرن میں حکام نے کچھ عرصہ تک خفیہ طریقے سے اس واقعے کی تحقیقات کیں لیکن انہیں اس کا کوئی سرا نہیں ملا، جس کے بعد انہوں نے اس کے متعلق اشتہارات دیئے اور سونے کے مالک کی تلاش شروع کر دی - تاحال اس سونے کا کوئی دعویدار سامنے نہیں آیا - سوئٹزرلینڈ میں یہ سوال بھی اٹھایا جا رہا ہے - کہ اگر اس سونے کے کچھ دعویدار سامنے آ جاتے ہیں تو پولیس اور حکام یہ کیسے معلوم کریں گے کہ سونے کا اصل مالک کون ہے -

اداکارہ صبا حمید کی لوگوں کو سنا مکی کے استعمال سے گریز کرنے کی اپیل

کرونا وائرس کے مریض اس جڑی بوٹی کا کسی صورت استعمال نہ کریں ورنہ پانی کی کمی کا شکار ہو کر موت کے منہ میں جا سکتے ہیں: سوشل میڈیا پر جاری کیا گیا پیغام


لاہور (اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 15 جون 2020ء) اداکارہ صبا حمید کی لوگوں کو سنا مکی کے استعمال سے گریز کرنے کی اپیل، سوشل میڈیا پر جاری کیے گئے پیغام میں اداکارہ نے کہا کہ کرونا وائرس کے مریض اس جڑی بوٹی کا کسی صورت استعمال نہ کریں ورنہ پانی کی کمی کا شکار ہو کر موت کے منہ میں جا سکتے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق کچھ روز سے سوشل میڈیا پر کرونا وائرس کے علاج کیلئے سنا مکی نامی جڑی بوٹی کے استعمال کے حوالے سے کافی باتیں وائرل ہوئیں۔

بنا کسی تحقیق کے کچھ عناصر نے یہ بات عام کر دی کہ سنا مکی کا استعمال ہی کرونا وائرس کا علاج ہے۔ تاہم ڈاکٹرز اور ماہرین نے ایسے تمام دعوے مسترد کر دیے۔ ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ ایسی کوئی طبی تحقیق موجود نہیں جو یہ ثابت کر سکے کہ سنا مکی سے کرونا وائرس کا علاج ممکن ہے۔
سنا مکی سے کرونا وائرس کا علاج تو ممکن نہیں، لیکن اس کے استعمال سے کرونا مریض کی زندگی خطرے میں پڑ سکتی ہے -
اس حوالے سے اب معروف اداکارہ صبا حمید کی جانب سے سوشل میڈیا پر ایک پیغام جاری کیا گیا ہے:-

اداکارہ کا کہنا ہے کہ کرونا مریضوں کیلئے سنا مکی کا استعمال خطرناک ہے۔ سنا مکی کے استعمال سے کرونا مریض پانی کی کمی کا شکار ہو سکتے ہیں اور اس باعث ان کی موت بھی واقع ہو سکتی ہے۔ تندرست لوگ قبض کے علاج کیلئے سنا مکی کا استعمال کر سکتے ہیں، تاہم وہ بھی دن میں صرف ایک مرتبہ اور انتہائی کم مقدار میں۔
میڈیکل سائنس نے اب تک یہ بات ثابت نہیں کی کہ سنا مکی کرونا وائرس کا علاج ہے، بلکہ اس کا استعمال مسلسل موشن کے مسئلے کا باعث بن سکتا ہے۔ اس سے قبل لاہور کے میو ہسپتال میں زیر علاج ایک کرونا مریض کا ویڈیو پیغام بھی سامنے آیا تھا جس میں اب کی جانب سے لوگوں کو تلقین کی گئی تھی کہ سنا مکی کا استعمال نہ کیا جائے۔ سنا مکی کے استعمال سے مسلسل موشن آتے ہیں اور انسان بیٹھنے کے قابل بھی نہیں رہتا۔

ماہرہ خان کے ہونے والے شوہر کون ہیں اور کیا کرتے ہیں؟ جانیں ان کے بارے میں اہم تفصیلات


اداکارہ ماہرہ خان کسی تعارف کی محتاج نہیں ہیں انھوں نے ایک انٹرویو میں اپنے ہونے والے شوہر سے متعلق سوال پر آخر بتا ہی دیا کہ وہ کس سے شادی کرنے والی ہیں۔
معروف ڈزائنر حسن شہریار نے ماہرہ خان سے انٹرویو کرتے ہوئے ان کے دل کی بات لوگوں کو بتا ہی دی۔
"ہمسفر ڈرامے" کا ایک مشہور ڈائیلاگ کہتے ہوئے ماہرہ نے کہا کہ: " پتہ نہیں وہ کس نیکی کے بدلے مجھے ملے ہیں" یہ حقیقت ہے اور وہ میری زندگی کا اہم مرکز/ حصہ ہیں۔

ماہرہ خان کے ہونے والے شوہر کا نام سلیم کریم ہے جو ایک بڑے بزنس مین اور ڈی جے بھی ہیں۔ یہ ایک بڑے کمیونیکیشن سسٹم اور موبائل برانڈ کے سی ای او بھی ہیں۔
تفصیلات کے مطابق گذشتہ برس ترکی میں اداکارہ ماہرہ خان اور سلیم کریم نے منگنی کر لی تھی۔

ماہرہ اپنی محبت کو دنیا کے سامنے بتانے سے ڈرتی ہیں کہیں وہ ان سے کھو نہ جائے یہی وجہ ہے کہ انھوں نے اپنی منگنی کو خفیہ رکھا۔




آسٹریلیا:- سڑکیں پاکستانی لیجنڈ کھلاڑیوں کے نام سے منسوب


اسلام آباد :- آسٹریلیا کی سڑکوں کے نام دنیائے کرکٹ میں عالمی شہرت یافتہ پاکستانی کھلاڑیوں کے نام پر رکھ دیے گئے ہیں -

جن سڑکوں کے نام پاکستانی کھلاڑیوں کے نام پر پہ رکھے گئے ہیں - وہ میلبورن کی ہیں - آسٹریلیا کے شہرمیلبورن کو دنیائے کرکٹ میں بھی ممتاز مقام  حاسل ہے -

آسٹریلیا کے ہائی کمشنر برائے پاکستان ڈاکٹر جیوفری شا نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ 'ٹوئٹر' پر جاری کردہ اپنے ایک پیغام میں کہا ہے - کہ آسٹریلیا کی سڑکیں پاکستان کے لیجنڈ کھلاڑیوں کے نام سے منسوب دیکھ کر خوشی ہوئی ہے -

Great to see Australian streets named after Pakistani legends Imran Khan , Wasim Akram , Javed Miandad , Inzamam-ul-Haq and Shoaib Akhtar . A sign of enduring 🇦🇺🇵🇰 Australia-Pakistan friendship and the power of our sporting ties pic.twitter.com / ZUFKRpcPHQ
---- Dr Geoffrey Shaw [@AusHCPak] June 15 , 2020

پاکستان کے جن لیجنڈ کھلاڑیوں کے نام سے آسٹریلوی شہر میلبورن کی سڑکیں منسوب کی گئی ہیں ان میں سابق کرکٹ کپتان اور پاکستان کے موجودہ وزیراعظم عمران خان اور دنیائے کرکٹ میں اپنی بلے بازی کی وجہ سے عالمی شہرت حاصل کرنے والے جاوید میاں داد شامل ہیں۔
آسٹریلوی شہر میلبورن کی سڑکیں شہرہ آفاق پاکستانی کرکٹرز وسیم اکرم، انضمام الحق اورشعیب اختر کے نام سے بھی منسوب کی گئی ہیں۔
آسٹریلیا کے اسلام آباد میں مقیم ہائی کمشنر ڈاکٹر جیو فری شا نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پہ جاری کردہ پیغام میں کہا ہے کہ یہ پاکستان اورآسٹریلیا کے دوستانہ تعلقات اور کھیل کے ذریعے جڑے رہنے کی طاقت کی نشانی ہے۔

پیر، 15 جون، 2020

خبردار! گرمی کے موسم میں سینیٹائزر گاڑی میں ہرگز نہ رکھیں ، اس سے آپ کا بڑا نقصان ہو سکتا ہے -


چین اور اٹلی سے شروع ہونے والے کورونا وائرس نے دنیا بھر میں تباہی مچا رکھی ہے - کورونا وائرس کے مرض نے جب سے شدت اختیار کی ہے -تب سے ہی ماہرین کی جانب سے سینیٹائزر اور دستانوں کا استعمال لازمی قرار دیا جا رہا ہے -

لیکن ایک بات جو نظرانداز نہیں کی جا سکتی ۔ وہ یہ کہ سینیٹائزر میں الکوحل خاصی مقدار میں پایا جاتا ہے ، جس کی وجہ 
سے شدید گرمی کے موسم میں گاڑی میں رکھنے سے آگ لگنے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے -

سینیٹائزر اور گلوز بہت جلد آگ پکڑ لیتے ہیں - اور اگر انہیں گرم موسم کے دوران دھوپ میں رکھا جائے یا گاڑی میں ہی چھوڑ دیا جائے - تو ان میں آگ لگ سکتی ہے -

اگر سینیٹائزرز کو گاڑی میں ہی زیادہ درجہ حرارت میں رکھا جائے یا تیز دھوپ میں رکھ دیا جائے - تو دھماکہ ہو سکتا ہے - جس سے آگ لگ سکتی ہے -

ماہر صحت و ماحولیات جوڈ میڈارڈ کے مطابق سینیٹائزر میں 70 فیصد تک ایتھانول ہوتا ہے جو آتش گیر مادہ ہے - ایتھانول بہت کم درجہ حرارت پر کھولنے لگتا ہے - گرمیوں کے دنوں میں ہینڈ سینیٹائزر کی بوتل میں ایتھانول کے بخارات ایک بڑا دباؤ پیدا کرتے ہیں ، جو کئی باربوتل کے پھٹ جانے کی صورت میں خطرناک ثابت ہو سکتا ہے - اسی لیے ان سینیٹائزرز کو ہوادار اور ٹھنڈی جگہ پر رکھنا لازمی ہے -

بہترین ملازمت کا انتظار مت کیجیے۔۔۔۔۔۔۔۔ 5 چیزیں جو انسان کو کامیاب اور امیر بناتی ہیں ۔


ایک چیز ایسی ہے - جو دنیا بھر کے کامیاب اور امیر لوگوں میں عام ہے- وہ یہ کہ ان میں سے زیادہ تر لوگ اپنی کامیابی کو آگے بڑھانا اور اپنی دولت میں اضافہ کرنا جانتے ہیں - کامیاب افراد کی خاصیت یہ ہوتی ہے - کہ وہ کامیابی حاصل کرنے کے بعد بھی محنت کرنا نہیں چھوڑتے اور وہ پہلے سے سب بھی زیادہ جدوجہد سے کام کرتے ہیں - تاکہ وہ اپنے مقام کو مزید مضبوط بنا سکیں - 5 چیزیں ایسی ہیں جو کہ کامیاب اور امیر ترین افراد میں ضرور پائی جاتی ہیں - اور آپ یہ 5 چیزیں اپنے اندر بھی پیدا کرسکتے ہیں - اور ایک کامیاب انسان بن سکتے ہیں -

:بہترین ملازمت کا انتظار مت کیجیے
دنیا بھر میں پڑھے لکھے نوجوانوں ایک بڑی اکثریت ایک طویل وقت تک اپنی مرضی کی ملازمت ملنے کے انتظار میں بیٹھی رہتی ہے - اور اپنا وقت برباد کرتی رہتی ہے - جس کا انہیں احساس تک نہیں ہوتا - لیکن کامیاب افراد اپنے وقت کی اہمیت کو جانتے ہیں - اسی لیے وہ کسی چیز کے انتظار میں اپنا وقت ضائع نہیں کرتے - اس لیے آپ کو بھی چاہیے - کہ بہترین ملازمت کا انتظار نہ کریں - بلکہ اپنے وقت کو کچھ نیا سیکھنے میں صرف کریں اس سے آپ کی صلاحیتوں میں اضافہ ہوگا جو آپ کو اپنا منزل تک پہنچنے میں مدد دے گا -


خطرات مول لیں:
اب اگر آپ زندگی میں کامیابی حاصل کرنا چاہتے ہیں - تو ، آپ کو معلوم ہونا چاہئے کہ کس طرح خطرہ مول لیے جاتے - اور صرف خطرہ مول نہیں لینا بلکہ اس کی اہمیت اور نوعیت کا بھی اندازہ ہونا چاہیے - کاروبار کی ترقی کے لیے ضروری ہے - کہ آپ نقصان کا اندازہ لگاتے ہوئے خطرات مول لیں -


:صرف آمدنی کے لیے کام کرنا کافی نہیں
امریکی ارب پتی اور بزنس ٹائکون وارن بفیٹ نے ایک بار کہا تھا کہ پیشہ ور افراد کو کوئی ایسا کام کرنے کے بارے میں سوچنا چاہئے - جس میں وہ رقم کی پرواہ کیے بغیر خوش رہ سکیں - دنیا بھر کے کامیاب لوگ پیسوں سے زیادہ اپنے شوق کو رجیح دینا جانتے ہیں - کیونکہ جب آپ کوئی ایسا کام کرتے ہیں - جو آپ کرنا پسند ہو تو ، آپ اس کام میں کبھی دلچسپی نہیں کھوئیں گے - اور ہمیشہ محنت اور بہتر کام کرنے کے لئے ترغیب پائیں گے -

بچت بمقابلہ سرمایہ کاری:
محض پیسہ بچا کر اس دنیا میں کوئی بھی امیر نہیں ہوا ؛ ہے نا ؟ اپنی دولت میں اضافے کے لیے ضروری ہے - کہ آپ پیسہ محفوظ کرنے کے بجائے یہ دیکھیں۔ کہ آپ کو اس پیسے سے سرمایہ کاری کہاں کرنی ہے - سرمایہ کاری کے سلسلے میں بہترین حکمتِ عملی آپ کو امیر بنا سکتی ہے - اور آپ اس سلسلے میں سرمایہ کاری کے شعبے سے تعلق رکھنے والے ماہرین سے مشورہ بھی لے سکتے ہیں -


مطالعہ کریں اور اپنی معلومات میں اضافہ کریں:
زندگی میں کامیابی کے لیے آپ کو تیز دماغ کی ضرورت پڑتی ہے - جو کہ آپ کو مطالعہ کرنے سے حاصل ہوسکتا ہے - Elon Musk اسپیس ایکس کے سی ای او ہیں اور دنیا کے امیر ترین افراد میں سے ایک ہیں - ایلن روزانہ تقریباً 500 صفحات کا مطالعہ کرتے ہیں - اور اسکول لائف کے دوران روزانہ 10 گھنٹے پڑھتے تھے -





سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی کرونا کی دوا سنا مکی کا قہوہ کتنی افادیت کا حامل ہے ؟ جانیں!

Add caption
کرونا وائرس کے پھیلاؤ کے سبب دنیا بھر میں لیبارٹریاں اس کے پھیلاؤ کو روکنے اور اس کے علاج کو دریافت کرنے کی مشقت میں مصروف نظر آتی ہیں -مگر تادم تحریر اس بات کی امید نظر نہیں آرہی ہے -کہ اس وبائی مرض کو کوئی مجرب علاج دریافت ہو سکے - تاہم مختلف حلقوں کی جانب سے اس بیماری کے علاج کے لیے مختلف ٹوٹکے سامنے آتے جا رہے ہیں- ان میں سے ایک ٹوٹکا سنا مکی کا قہوہ بھی ہے -جس کے بارے میں بہت سارے لوگ بہت یقین سے اس بات کا دعویٰ کرتے ہوئے نظر آرہے ہیں- کہ سنا مکی کا قہوہ کرونا کے مرض کا ایک بہترین علاج ہے-لیکن جب تک ڈبلیو ایچ او کسی قدرتی علاج پر حتمی رائے نہ دے ہمیں خود سے اسے قابلِ علاج نہیں سمجھنا چاہیے - بہرحال ہم سنا مکی کے یہاں دیگر فوائد پیش کیے دیتے ہیں -

سنا مکی کیا ہے؟:سنا مکی ایک خودرو پودا ہے جس کے پتوں کا رنگ زردی مائل سبز جبکہ پھولوں کا رنگ پیلا ہوتا ہے- اس کی تاثیر گرم اور خشک ہوتی ہے اور اس کے تعارف کے حوالے سے حکما ابن ماجہ کے حوالے سے ایک حدیث بیان کرتے ہیں کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے کہ اگر کوئی چیز موت سے شفا دے سکتی تو وہ سنا تھی-



اسی حدیث کو بنیاد بناتے ہوئے طب یونانی سے منسلک لوگ اس وقت سنا مکی کے پتوں کے قہوے کے استعمال کو کرونا وائرس کے مریضوں کے لیے مفید قرار دیتے ہیں ۔ طب یونانی سے منسلک لوگوں کا یہ بھی کہنا ہے کہ سنا مکی ہر قسم کے زہر کا تریاق بھی ہے اور اس کے علاوہ جن بیماریوں کا علاج بھی ان کی سمجھ سے باہر ہوتا ہے ان میں بھی سنا مکی کا استعمال مفید ثابت ہو سکتا ہے-
سنا مکی کے قہوے کی تیاری کا طریقہ کار:
ایک لیٹر پانی میں تین چمچے سنا مکی کے پتے ابال لیں یہاں تک کہ برتن میں صرف تین کپ پانی بچ جائے یہ ذائقے کے اعتبار سے کڑوا ہوتا ہے اس لیے اس میں ذائقے کے لیے شہد ، چینی یا گڑ کو مٹھاس کے لیے حسب ذائقہ ڈالا جا سکتا ہے- اگر کرونا کا ابتدائی مرحلہ ہے تو روزانہ اس کا ایک کپ پی لیں اور اگر کرونا کے اثرات زیادہ ہوں تو دو کپ بھی پیے جا سکتے ہیں- اس کے نتیجے میں جلاب آئيں گے پانی کی کمی کو دور کرنے کے لیۓ جلاب آنے کے بعد وافر مقدار میں پانی کا استعمال کریں-


سنا مکی کے طبی فوائد:
سنا مکی کئی بیماریوں کے علاج کے لیے انتہائی مفید ثابت ہو سکتا ہے
1 > جسم سے زہریلے مادوں کو خارج کرتا ہے
2 > جوڑوں کے درد کے لیے مفید ہوتا ہے
3 > قبض کو توڑتا ہے
4 > امراض قلب میں مفید ہے اور مقوی قلب ہے
5 > گلے کے ورم کو ختم کرتا ہے


بجلی کے بل میں کمی لانے کے کارآمد طریقے

بجلی کی بچت کرنا اس دور میں بڑی کامیابی حاصل کرنے سے کم نہیں، لیکن اگر ایسا کرلیا جائے تو بجلی کے بِل میں کمی اور پیسوں کی بچت ہوتی ہے- کیا آپ بھی یہی سمجھتےہیں- کہ کمرے سے نکلتے ہوئے لائٹس اور پنکھے کے سوئچ آف کرنے یا برقی آلات کو صرف ضرورت کے وقت استعمال کرنے کے ذریعے بجلی کے بل کم میں کمی لائی جاسکتی ہے۔؟ یقیناً یہ کوئی غلط سوچ نہیں ہے- مگر یہ سب کرنے کے باوجود مہینے کے آخر میں آنے والے بل کی بھاری رقم دیکھ کر آپ کو مایوسی ہوتی ہوگی- بجلی کے بل میں کمی لانے کے لیے آپ کو کچھ دیگر باتوں پر بھی عمل کرنا ہوگا، جس کے لیے ہم آپ کی رہنمائی کر رہے ہیں-


طرزِ زندگی میں تبدیلی
اس تبدیلی کو سمجھنے کے لیے ’فینٹم لوڈ‘ کی اصطلاح کا لفظ سمجھنا ضروری ہے۔ یہ اصطلاح اس ضائع ہونے والی بجلی سے متعلق استعمال کی جاتی ہے، جو درحقیقت استعمال میں نہ آنے کے باوجود پلگ لگے رہنے کی صورت میں ضائع ہوتی ہے، جیسے کہ جوسر بلینڈر استعمال کرنے کے بعد صرف سوئچ بند کر دینا اور پلگ لگا چھوڑ دینا۔امریکا کے شعبہ توانائی کے مطابق تقریباً 75 فیصد گھروں میں زائد بجلی اسی وجہ سے خرچ ہوتی ہے کہ جب آلات کے سوئچ بند ہونے کے باوجود ان کے پلگ لگے رہیں۔ کیلیفورنیا یونیورسٹی میں کی گئی تحقیق کے مطابق رہائشی علاقوں میں توانائی کا 6فیصد حصہ فینٹم لوڈ کی صورت ہی شمار کیا جاتا ہے۔ اس لوڈ کو کم کرنے کے لیے طرز عمل میں خاص تبدیلی لانے کی ضرورت ہے اور وہ یہ کہ جو برقی آلات استعمال میں نہ ہوں، ان کا سوئچ بند کرکے لازمی طورپر پلگ بھی نکالا جائے۔

توانائی بچانے والے ہوم اپلائنسز
اگر آپ برقی آلات کی خریداری کے لیے جارہے ہیں تو ایسے اپلائنسز خریدیں، جو کم سے کم بجلی استعمال کریں، اس کے لیے ایسے اپلائنسز دیکھیں جو دوسرے کی نسبت 15 سے 50 فیصد کم بجلی خرچ کرتے ہیں اور ان اپلائنسز کی قیمتوں میں کوئی خاص فرق بھی نہیں ہوتا۔ اس طرح صرف تھوڑی سی توجہ آپ کے بجلی کے بلوں میں کمی کا سبب بن جائے گی۔


متبادل توانائی پر غور
سولر پینل یا شمسی توانائی بجلی بچانے کا سب سے مؤثر ذریعہ ہے۔ دنیا بھر کے ممالک شمسی توانائی کو استعمال کرنے لگے ہیں۔ آپ کے گھر کے وہ تمام حصے جہاں جہاں براہ راست سورج کی روشنی پڑتی ہے، وہاں رات کے اوقات میں روشنی کی ضروریات پوری کرنے کے لیے شمسی آلات کا استعمال کریں۔ دن کے وقت سولر بلب اور دیگر سولر آلات کو چارج کریں اور رات کے وقت انھیں جلا دیں۔

ایئرکنڈیشنر کی ضرورت کیسے کم ہو؟
ایئر کنڈیشنر بجلی کے بلوں میں اضافہ کا سب سے اہم سبب ہے، اس ضرورت کو کم کرنے کے لیے گھر کا درجہ حرارت کنٹرول کرنے کی جانب غور کریں۔ موسم گرما میں کمرے کی چھتوں ،پنکھوں اور گھر کو ٹھنڈا رکھنے والے آلات کا استعمال کریں۔ اگر تھرموسٹیٹ کو ایک ڈگری کم کردیں تو سالانہ بل10فیصد کم ہوسکتا ہے۔

انورٹر ایئر کنڈیشنر لگائیں
ایئرکنڈیشنر کی خریداری کے دوران یہ خیال رکھیں کہ عام ایئرکنڈیشنر کی جگہ انورٹر ایئرکنڈیشنر خریدیں۔ اگرچہ یہ ایئرکنڈیشنر تھوڑا مہنگا ہوتا ہے لیکن قیمت کے اس فرق کو آپ ایک سیزن میں بجلی کے بلوں میں فرق کے ذریعے برابر کرلیں گے۔

بجلی استعمال کرنے کے اوقات
ہم سب جانتے ہیں پاکستان میں بجلی یونٹ کی قیمت رات اور دن میں مختلف ہوجاتی ہے۔کوشش کریں کہ زیادہ لوڈ والے اوقات میں آپ بجلی کا استعمال کم اور کم لوڈ والے وقت میں زیادہ کرلیں۔ مثال کے طور پر زیادہ بجلی کھینچنے والی ڈیوائسز کا استعمال اگر کم لوڈ والے اوقات میں کیا جائے تو آپ بغیر کسی زحمت 
کے ہر ماہ کچھ حد تک بجلی کی بچت کرلیں گے۔


کھڑکیوں کو مؤثر بنائیں
اگر کھڑکیاں ٹھیک ہوں- تو شیشے کے ذریعے زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت کنٹرول کرنے میں مددگار ثابت ہوتی ہیں- اگر آپ کی جیب اجازت دے تو گھر میں storm ونڈو لگوالیں- اگر یہ آپ کے بجٹ سے باہر ہے- تو آپ کھڑکیوں کو انرجی ایفیشنٹ بنانے اور انسولیشن کیلئے کھڑکیوں پر ٹرانسپیرنٹ مٹیریل کے کور کا استعمال کرسکتے ہیں-

عام بلب کی جگہ ایل ای ڈی لگائیں
عام طور پر لوگ قیمتوں میں فرق ہونے کے سبب ایل ای ڈی لائٹس اور بلب لگانے کو ترجیح نہیں دیتے- دوسری طرف زیادہ بلوں کی ادائیگی کرلیتے ہیں-ایک عام بلب کی نسبت ایل ای ڈی بلب مہنگا تو ہوتا ہے- مگر یہ بجلی کی بچت میں نمایاں بہتری لاتا ہے- مثال کے طور پر اگر عام بلب مہینہ بھر میں ایک ہزار روپے کی بجلی خرچ کرتا ہے- تو ایل ای ڈی میں یہ اوسط 300سے 400روپے ہوگی-



جنریٹر کس نے کب اور کیوں بنایا ۔؟ جانیں دلچسپ معلومات !

گرمی میں لوڈ شیڈنگ کے دوران جنریٹر تو چلاتے ہیں- مگر کیا آپ یہ جانتے ہیں 
کہ جنریٹر کس نے بنایا تھا۔؟ اور اس کو بنانے کی وجہ کیا تھی۔؟


تو پھر آپ بھی جانیں اور سب کو بتائیں یہ دلچسپ بات؛ جنریٹر بنانے والی عظیم 
سائنسدان، طبیعیات دان ہیں 'مائیکل فیراڈے' - جنھوں نے طبیعیات اور کیمیاء کے میدان میں-بہت نمایاں ایجادات کیں- انھوں نے 1831 میں الیکٹرو میگنیٹک انڈکشن کا قانون پیش کیا تھا-

مائیکل فیراڈے نے بتایا کہ برقی کرنٹ؛ مقناطیسی میدان پیدا کرتا ہے -اور مسلسل بدلاؤ سے مقناطیسی میدان سے برقی کرنٹ پیدا ہوتا ہے- مقناطیسی میدان کی تبدیلی جتنی تیز ہو گی، وولٹیج بھی اتنا ہی زیادہ پیدا ہوگا-

آج اسی اصول کی مدد سے جنریٹر بنائے جاتے ہیں -اور بجلی پیدا کی جاتی ہے- ان کے اس نظریئے کے نتیجے میں جنریٹر سے کرنٹ پیدا کرنا ممکن ہوا اور ہمیں گرمی سے بچنے کے لئے یہ زبردست سا جنریٹر کا تحفہ بھی مائیکل فیراڈے نے ہی دیا-

اس کو بنانے کا مقصد یہ تھا- کہ ہر وقت بجلی کو ایک سسٹم کے تحت حاصل کرنا یا برقی تاروں کے تحت مستقل بنیاد پر حاصل کرنا ممکن نہیں تھا -اسی لئیے جنریٹر کو بنایا گیا تاکہ جب مستقل ذرائع ختم ہوجائیں تو پھر ایک خاص مشین کے تحت بجلی کی فراہمی کو ممکن بنایا جاسکے-

اتوار، 14 جون، 2020

پشاور کا نثار چرسی تکہ اتنا مشہور کیوں ہے۔؟


پشاور کی مشہور نمک منڈی فوڈ اسٹریٹ میں واقع نثار چرسی تِکّہ شاپ ہے جس کے کھانے پشاور سمیت پورے پاکستان سے لوگ کھانے آتے ہیں-

چرسی تکہ شاپ پر عام لوگوں کے علاوہ دیگر مشہور شحصیات، کرکٹرز اور سیاستدان بھی وہاں کے مشہور لزیز کھانوں کے ذائقوں کا مزہ لینے آتے ہیں-

ان سے وہاں کے مشہور کھانوں کے ذائقے کے حوالے سے پوچھا تو ان کا کہنا تھا کہ "یہاں کی کڑاہی کی کوئی خاص ترکیب نہیں بلکہ یہ بغیر مصالحہ جات کے بنتی ہے اور یہاں مٹن کے تکے[خشک تکے] بھی نمکین ہوتے ہیں- اور ان پر بھی مصالحہ نہیں ڈالا جاتا-


ان کا کہنا تھا یہ یہاں کی روایتی ڈش ہے۔'دوسرے شہروں میں جو تکے بنتے ہیں وہ اسی کی نقل ہیں۔ اصل تو پشاور کا یہ تکہ ہے اور اصل کا نقل سے مقابلہ تو نہیں ہو سکتا۔'
نثار چرسی تکہ کا کاروبار تقریباً 60 سال سے نمک منڈی میں قائم ہے۔ نثار چرسی کا کاروبار پہلے نثارخان کے والد حاجی محمد اسحاق نے شروع کیا تھا جو بعد میں ان کے بیٹوں نے سنبھالا۔

سوشانت سنگھ راجپوت: بالی وڈ کے نوجوان اداکارنے خودکشی کرلی


بالی وڈ کے معروف اداکار سوشانت سنگھ راجپوت نے ممبئی کے علاقے باندرہ میں واقع اپنے گھر میں خودکشی کر لی ہے۔ اور حکام کے مطابق اس اقدام کی وجہ ابھی واضح نہیں ہے-
بالی وڈ کے معروف نوجوان اداکار سوشانت سنگھ راجپوت اپنے گھر میں مردہ پائے گئے ہیں-

ان کی لاش ممبئی کےعلاقے باندرہ میں واقع ان کے گھر سے ملی ہے۔ اور اطلاعات کے مطابق انھوں نے خودکشی کی ہے-


"صحافی مدھو پال ک مطابق اس واقعے کے بارے میں سوشانت سنگھ راجپوت کے نوکر نے پولیس کو اطلاع دی اور خودکشی کی وجہ ابھی واضح نہیں ہے-"

انڈین ٹی وی سے اپنے کریئر کی ابتدا کرنے والے شوسانت راجپوت نے حالیہ برسوں میں کئی اہم فلموں میں کام کیا جن میں انڈیا کے سابق کرکٹ کپتان مہندر سنگھ دھونی کی زندگی پر مبنی فلم بھی شامل ہے-

ان کی اہم فلموں میں ڈٹیکٹو بیومکیش بخشی، ایم ایس دھونی: دی ان ٹولڈ سٹوری، کائی پوچے، اور چھچھورے جیسی فلمیں شامل ہیں۔

اس کے علاوہ عامر خان کی فلم"پی کے" میں انھوں نے پاکستانی لڑکے سرفراز کا کردار نبھایا تھا جو سرحد کے دونوں جانب بہت مقبول ہوا تھا-

سوشانت سنگھ فلمی دنیا سے تعلق رکھنے والی پہلی ایسی نوجوان شخصیت نہیں جس نے اپنی جان لی ہو-

گذشتہ برس دسمبر میں سوشانت کی ہپی طرح ٹی وی سے اپنے کریئر کا آغاز کرنے کے بعد، فلموں کا رخ کرنے والے اداکار کشال پنجابی بھی باندرہ کے علاقے میں ہی اپنے گھر میں مردہ حالت میں ملے تھے-

اس سے پہلے 2013 میں نوجوان اداکارہ جیا خان بھی ممبئی میں ہی اپنے فلیٹ میں مردہ پائی گئی تھیں۔

"میں واپس آکر دکان کھولوں گا" بلوچستان سے 1947 میں انڈیا جانے والے ہندو کی دکان آج تک کسی نے نہ کھولی، 73 سال سے دکاندار کے لوٹنے کا انتظار جاری


لورا لائی (آن لائن) پاکستان کے صوبہ بلوچستان کے لورا لائی میں ایک ہندو کی دکان تقسیم کے وقت سے بند ہے ، 1947 میں تقسیم  کے وقت ہندو نے دکان کے مالک سے کہا تھا کہ وہ واپس آکر دکان کھولے گا تب سے آج تک یہ دکان اس ہندو کا انتظار کر رہی ہے۔

ٹوئٹر پر ایک صارف نے اس عہد وفا کی دلچسپ داستان بیان کی ہے- صارف نے بتایا کہ یہ دکان  لورا لائی کے علاقے میختر میں موجود ہے- اس دکان کو ایک ہندو نے مسلمان  پشتون شہری سے کرائے پر لیا تھا- 1947 میں تقسیم ہند ہوئی تو ہندو اپنے گاؤں والے سے مل کر بہت رویا، اس نے دکان کے مالک سے کہا کہ وہ ضرور واپس آئے گا اور خود ہی اپنی دکان کھولے گا۔ دکان کے مالک نے 1947 میں اپنے ہندو کرائے دار سے وعدہ کیا جو آج تک نبھایا جارہا ہے-

شوہر ڈی پی او اور زوجہ اسسٹنٹ کمشنر' دونوں کی تعیناتی کس ضلع میں ہوگئی؟؟


پشاورویب ڈیسک خیبرپختونخوا میں میاں بیوی ایک ہی ضلع مردان میں ڈی پی او اور اسسٹنٹ کمشنر تعینات ہوگئے-ایکسپریس نیوز کے مطابق خیبر پختونخوا کے ضلع مردان میں خوش قسمتی سے میاں اور بیوی ایک ہی ضلع میں افسران تعینات ہوگئے- کے پی پولیس کے آفیسر ڈاکٹر زاہد اللہ ڈی پی او {ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر} مردان تعینات ہوگئے جبکہ ان کی اہلیہ اسسٹنٹ کمشنر مردان گل بانو بھی گزشتہ 8 ماہ سے زائد عرصے سے مردان میں خدمات سر انجام دے رہی ہیں-

ایک ہی ضلع میں میاں بیوی کی تعیناتی سوشل میڈیا پر توجہ کا مرکز بن گئی۔ ضلع مردان میں دونوں اعلی افسران کی تعیناتی کو سماجی رابطوں کی ویب سائٹس ٹویٹر اور فیس بک پر خوب سراہا گیا۔ڈاکٹر زاہد اللہ اس سے قبل اے آئی جی اسٹیبلشمنٹ خیبرپختونخوا، سابق ڈی پی او نوشہرہ اور سابق ڈی پی او ہری پور بھی رہ چکے ہیں-

ہفتہ، 13 جون، 2020

باس سیریز :کوکین، کرسٹل میتھ کے نشے میں مبتلا ایئن پاؤل کروڑ پتی کیسے بنے؟


دی باس" سیریز میں ہر ہفتے ایک کامیاب کاروباری شخصیت کے حالات زندگی پر نظر ڈالتے ہوئے ان سے بات چیت کی جاتی ہے- اسے ہفتے ہم نے ایئن پاؤل اور ان کی گرل فرینڈ جیکی ہیوفٹل سے بات کی ہے۔ جو امریکی کمپنی کلٹر گریپس کو چلا رہے ہیں-

ایئن پاؤل کو بچپن سے دیواریں پھلانگنے کا شوق تھا لیکن جب وہ ایک بار زمین پر گرے تو وہ کسی چٹان یا دیوار نہیں پھلانگ رہے تھے۔ بلکہ یہ گراؤٹ ان کی زندگی کی تھی-

ایئن پاؤل 1990 میں امریکہ کی قومی کلائمبنگ ٹیم کا حصہ تھے۔ لیکن 2010 میں وہ ایک بے گھر نشے کے عادی بن چکے تھے جو ڈینور' کولاراڈو میں اپنے نشے کی لت کو پورا کرنے کے لیے چوریاں کرتے تھے-

ایئن پاؤل کوکین اور کرسٹل میتھ کا نشہ کرتے اور کوڑا کرکٹ اکٹھا کرنے والے ڈمپروں میں رہتے تھے- بلاآخر پاؤل چوری کے الزام میں گرفتار ہوئے اور ایک برس جیل میں گزاری جس نے انھیں اپنے آپ پر دوبارہ کنٹرول حاصل کرنے کا موقع فراہم کیا- وہ کہتے ہیں۔ کہ جیل میں گزرا ایک برس ان زندگی کا بہترین سال تھا-

اپنے ماضی کو یاد کرتے ہوئے این پاؤل کہتے ہیں۔ کہ میں نے تو اپنی تباہی کا نقشہ خود تیار کیا تھا-



1971 میں جورجیا، اٹلانٹا میں پیدا ہونے والے ایئن پاؤل کو بچن سے ہی 
کلائمبنگ کا شوق تھا۔ اور وہ تین چار برس کی عمر میں دیواریں پھلانگنے لگے تھے-

پاؤل کا ماضی بہت مشکل تھا- ان کے باپ کو شراب کے نشے کی لت تھی۔ اور وہ اسی کے ہاتھوں فوت ہو گئے۔ باپ کی وفات کے وقت پاؤل کی عمر 10 برس تھی۔اور ان کی ماں اپنے بچے کو لے کر ٹیکساس آگئیں۔ یہی وہ وقت تھا جب ایئن پاؤل نے کلائمبنگ کو سنجیدگی سے لیا اور امریکہ کی قومی کلائمبنگ ٹیم تک پہنچ گئے۔ لیکن اس میں اپنی مستقل جگہ نہ بنا سکے-

وہ کہتے ہیں۔ کہ 'میں امریکی ٹیم کا مستقل حصہ بننا چاہتا تھا۔ لیکن کلائمنبنگ کو بطور پیشہ اپنانا میری قسمت میں نہیں تھا- لیکن میں پھر بھی اس صنعت سے جڑا رہنا چاہتا تھا۔ لہذا میں نے کچھ اور کرنے کا سوچا-'

ایئن پاؤل کا ڈیزائن اور فائن آرٹس کا پس منظر تھا۔ اور اسی کو استعمال میں لا کر انھوں نے کلائمبنگ ہولڈز ڈیزائن کرنے شروع کیے- 1996 میں انھوں نے شراکت داری میں ای گریپس نام کی کمپنی کا آغاز کیا۔ اور ان کا کاروبار چل نکلا-



این پاؤل کو مجسمہ سازی کا بھی شوق ہے اور ان کے مجسمے دسویں ہزاروں ڈالرو میں بکنے لگے- این پاؤل کے پاس پیسے کی ریل پیل ہو گئی اور پھر پاؤل منشیات کی طرف چل نکلے-

وہ کہتے ہیں کہ انھوں نے کبھی بڑا نشہ نہیں کیا تھا۔ لیکن انھیں محسوس ہوا کہ وہ چاہیں اسے بیچ سکتے ہیں- 'میرے اردگرد دولت کے ڈھیر تھے۔ کیش کی دستیاں کھلی میرے اردگرد پڑی رہتی تھیں-' پھر مجھے کوکین اور دوسری منشیات کا معلوم ہوا-'

وہ کہتے ہیں کہ وہ اپنی کامیابی کو سنبھالنے کے قابل نہیں تھے۔ 'جب مجھے کامیابی ملی' اور ہر کوئی میری تعریفیں کر رہا تھا- تو میں اسے سنبھال نہیں پایا اور منشیات کا استمعال قابو سے باہر ہو گیا-

وہ کہتے ہیں کہ وہ اس وقت تک اپنی زندگی میں تبدیلی لانے کے قابل نہ ہوئے جب تک وہ زمین پر نہ آ گرے-' میں نے اپنی زندگی کے آٹھ برس اپنے ہاتھوں ضائع کر دیئے-



این پاؤل 2013 میں جیل پہنچ گئے- یہ ہی وہ موقع تھا جب انھوں نے اپنی زندگی پر دوبارہ کنٹرول حاصل کیا اور نشے سے جان چھڑا لی- وہ جیل میں گزرے ایک برس کو اپنی زندگی کا بہترین سال کہتے ہیں-

ایک برس کی قید کے بعد انھیں کولاراڈو میں رہا کر دیا گیا- ایک پرانے دوست ڈین ہولی نے انھیں اپنے جم میں نوکری دی- وہ جم میں چھوٹی موٹے کام کرتے تھے- کچھ عرصے بعد ان کے دوست نے انھیں کلائمبنگ گرپس ڈیزائن کی طرف موڑ دیا-

اسی دوران ان کی ملاقات جیکی ہیوفٹل سے ہوئی- وہ بھی اسی جم میں کام کرتی تھیں۔ جیکی کو بھی کلائمبنگ کا شوق ہے- جیکی کو این پاؤل کے ڈیزائن کی ہوئی گرپس بہت پسند آئیں اور انھوں نے اس کی مارکیٹنگ کرنا شروع کی اور آہستہ آہستہ ان کا موجودہ کاروبار "کلٹر گرپس" وجود میں آ گیا-

اسی دوران پاؤل کا جیکی سے تعلق بڑھنے لگا اور انھوں نے ڈیٹنگ شروع کر دی حالانکہ جیکی کا پاؤل کے ساتھ ماضی کا تجربہ بہت برا تھا- پاؤل جب نشے کی لت میں مبتلا تھا۔ اور چوریوں کے ذریعے اپنی ضرورت کو پورا کرتا تھا- اس نے جیکی کی کار چوری کرنے کی کوشش کی تھی-


جوں جوں کِلٹر کی گرپس مقبول ہوئیں انہوں نے ایک باقاعدہ کمپنی کا آغاز کیا جس کا آج سالانہ منافع دو اعشاریہ پانچ ملین ڈالر ہے-

جیکی اور پاؤل زندگی کے پارٹنر کے ساتھ ساتھ بزنس پارٹنر بھی ہیں-

جیکی کہتی ہے ’ہماری شراکت اچھی چل رہی ہے۔ یہ ایک آرٹسٹ ہے اور میں مدھم اور نرم مزاج والی-

کلائمبنگ کا سامان بنانے والی کمپنی بیسٹ فنگرز کلائمبنگ کے مالک امان اینڈرسن کہتے ہیں- کہ ایئن پاؤل کلائمبنگ کے شعبے کی ایک اہم شخصیت ہیں جس نے اس شعبے میں جدت اور اختراع پیدا کیا ہے- وہ کہتے ہیں۔ کہ ایئن پاؤل نے ای گرپس اور کِلٹر گرپس شروع کر کے نوجوانوں کو ایک پیغام دیا ہے- کہ اس صنعت کو تخلیق کاروں کی ضرورت ہے۔ وہ کہتے ہیں- کہ پاؤل دل سے ایک مجسمہ ساز ہیں-

ایئن پاؤل کلائمبنگ ہولڈز کو اپنے گھر میں ڈیزائن کرتے ہیں- اور اکثر راتوں کو اس پر گھنٹوں صرف کرتے ہیں-

ایئن پاؤل کہتے ہیں۔ جب میں نے اپنی زندگی تباہ کی تو میں کلائمبنگ کی دنیا سے غائب ہو گیا۔ کسی کو نہیں معلوم تھا کہ میں کہاں ہوں- اب جب میں اس سے پاک ہو کر واپس آنا چاہا- تو سب نے تو نہیں لیکن اکثر نے مجھے خوش آمدید کہا-

جیکی کہتی ہیں- "جب میں نے پاؤل کو کار چوری کا واقعہ یاد دلایا" تو اسے بہت شرمندگی ہوئی-